دوطلاقِ رجعی کا حکم

فتوی نمبر:۲۹۷۰۶

سوال

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں:
کچھ دنوں پہلے میری اپنی بیوی سے کسی بات پر ناچاقی ہوئی ،جس پر میں نے غصہ اور گھبراہٹ میں میں آکر اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے:میں طلاق دیتا ہوں ،میں نے یہ الفاظ دوبار کہے،جبکہ بیوی کو تعداد یاد نہیں ،لیکن وہ کہہ رہی کہ اس نے ایک بار سنا ہے۔اب پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں حل کیا ہے؟ہم دونوں دوبارہ رجوع کرنا چاہتے ہیں۔

جواب

آباد

بہادر

کراچی

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃًآپ نے اپنی بیوی کو دومرتبہ یہ الفاظ”میں طلاق دیتا ہوں”کہے ہیں تواس سے آپ کی بیوی پر دوطلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں،اگرچہ وہ ایک مرتبہ سننے کا کہہ رہی ہے،لہٰذااب حکم یہ ہے کہ آپ عدت کے دوران رجوع کرسکتے ہیں، عدت سے مراد یہ ہیکہ اگربیوی حاملہ ہے تو بچہ پیدا ہونے سے پہلے اور اگر حاملہ نہیں ہے تو تین دفعہ ایام ماہواری مکمل ہونے سے پہلے پہلےرجوع کرسکتےہیں۔
رجوع کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ دو گواہوں کے سامنے بیوی کویہ کہہ دیں کہ ’’میں نےتمہیں دوبارہ اپنے نکاح میں لوٹالیا ‘‘اس سے رجوع ہو جائیگااور دونوں کانکاح بحال ہوجائے گا لیکن اگرآپ نے عدت کے اندر رجوع نہیں کیا اور بیوی کی عدت گزر گئی تونکاح ختم ہوجائےگا ،اس کے بعد رجوع نہیں ہوسکےگا، البتہ باہمی رضامندی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر پر دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے،بہرحال رجوع کرنے یا دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں آپ کوآئندہ کے لئے صرف ایک طلاق کااختیار رہے گا، اس لئے آئندہ طلاق کے معاملے میں آپ کو بہت زیادہ احتیاط کرنی ہوگی۔

لما في الهداية - (2 / 254)

وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض ” لقوله تعالى: {فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} [البقرة: 231] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها…………………………………………..

Leave a Reply